محفوظ کریں

Daily Archives: مارچ 1, 2012

میر انیس ؔنے7برس کی عمر میں1بکری پالی،اس کو بہت چاہتے بھی تھے۔ ایک دن وہ بکری مر گئی تو انہیں بہت ملال ہوا اور 1شعر لکھا

افسوس کہ دنیا سے سفر کر گئی بکری

آنکھیں تو کھلی رہ گئیں پر مر گئی بکری

میر انیس ؔکے والد کو خبر ہوئی تو بلا کے مکرر اس شعر کو پڑھوایا۔تعریف سےانیس ؔکا تعریف سے دل بڑھا یااور کہ صاحبزادے نے پہلے پہل شعر کہا ہے۔ اپنے بیگانوں میں مٹھائی تقسیم کی اور یوں بڑی دھوم دھام سے میر انیس ؔکی شاعری کی ابتدا ہوئی۔

————————

قرآن مجید کو حفظ کرنے یا تلاوت کرنے کے اثرات آپ پر کیسے واقع ہو سکتے ہیں؟اس سلسلے میں پہلے ایک شخص کا واقعہ ملاحضہ فرمائیے۔

یہ واقعہ اسی شخص کی زبانی سنیئے:

مجھے قرآن مجید کی تلاوت سننے کا بڑا شوق تھا اور میں تقریباً سارا دن ہی تلاوت سنتا رہتا تھا۔حتٰی کہ سونے کے اوقات میں بھی تلاوت سنتے سنتے سو جایا کرتا تھا۔کچھ ماہ بعد میں نے اپنے اندر Vibrationتبدیلیاں دیکھیں۔میرے دماغی خلیوں میں قرآن مجید کی مختلف آیات کریمہ کو سننے کے بعد ان میں تھرتھراہٹ

پیدا ہوتی اور دماغ کے خلئے اور پٹھے قرآن کی تلاوت کے لحااظ سے رد عمل ظاہر کرتے”

ایسے ہی میں نے قرآن مجید کو حفظ کر لیا میں قرآن مجید کی ہر سورت کو بار بار سنتا اور آخر کار مجھےوہ سورت زبانی یاد ہو جاتی۔

جنہوں نے موسیقی سے بیماریوں کا علاج شروع کیاتھالیکنAnnie Willamsآج کی جدید دنیا میں ایک امریکن معالج”اینی ویلئم

Cancer اس کے نتائج بہت ہی محدود تھے اس معالج نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ موسیقی کی مدد سے اس نے سرطان

اوردماغی پھوڑوں کا کامیاب علاج کیا ہے۔

قرآن مجید کی طویل سورہ مباکہ اور آیات کریمہ کو سننے کے بعد آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے جسم میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت حیرت انگیز طور پر زیادہ ہو چکی ہے۔اس میں کوئ شک نہیں کہ مسلسل تلاوت سننے کے بعد روح اور جسم میں الگ قسم کی توانائی چستی اور سرشاری پیدا ہو جاتی ہے۔

سائنسی حقائق

نے یہ دریافت کیا کہ انسانی دماغ Henrik William Dove1839؁ میں ہینرک ویلئم داو

سے متاثر ہوتا ہے اورFrequenciesمختلف قسم کی مثبت اور منفی آواز کی لہروں کےتعدد

اس کے ساتھ ساتھ دماغی خلیات اس کا رد عمل بھی ظاہر کرتے ہیں سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ہمارے دماغی خلئے اپنی زندگی میں مستقل طور پر تھرتھراتے رہتے ہیں اور مختلف واقعات میں یہ معلومات حاصل ہوئیں کہ انسانی دماغ ان خلیوں کے اثرات سے متاثر ہوتا ہے اور کسی قسم کا برا واقعہ ان خلیوں میں غیر متوازن تھر تھراہت کا نظام پیدا کرتا ہے۔

نبی کریم ﷺ کا "سمع یعنی سننے کا معجزہ”

حضرت محمد ﷺ کو قرآن کے سمع یعنی سننے کا معجزہ عطا فرمایا، یعنی جو آپ ﷺ کی تلاوت کو سنتا اس پر قرآن کے اثرات واقع ہو جاتے (سوائے ان پر جن کے دلوں پر کفر کی مہر ثبت ہو چکی ہو)نبی کریم ﷺ تبلیغ کے سلسلے میں مکہ شریف میں عوام کے اجتماعات میں تشریف لے جاتے اور مشرکین کے سامنے قرآن مجید کی تلاوت فرماتے جسے سن کر وہ اسلام قبول کر لیتے

الطفیل جو عرب کا دانشور اور شاعر تھا قرآن مجید کی تلاوت سن کر آپﷺ کے ہاتھوں ایمان کی دولت سے فیض یاب ہوا

2- حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی ہمشیرہ سے قرآن کی تلاوت سنی اور اسلام کی طرف راغب ہوئے۔

3-نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر بن طیار رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تقریر اور قرآن مجید کی تلاوت سن کر نجاشی پر بے حد اثر ہوا اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ محمد ﷺکے پیغام اور عیسیٰ علیہ السلام کے پیغام میں کوئی فرق نہیں اور اس کی کی بنیاد پر اس نے مسلمان پناہ گزینوں کو حبشہ سے نکالنے سے انکار کر دیا۔

اگر آپ بھی روزآنہ قرآن مجید کی تلاوت کریں یا سنیں تو آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہی عرصہ بعد اقات تلاوت سنتے ہوئے آپ کی زبان سے بے اختیاری طور پر اگلی آیت مبارکہ آجائے گی۔

آگر آپ کو کسی پر جادو اور سحر کا شک ہو تو اس شخص پر سورہ اصفات کی پیلی10آیات مبارکہ تلاوت کریں اور بار بار تلاوت کریں اس سے آپ کو حیرت انگیز نتائج سامنے آئیں گےاور آپ کے لئے یہ جاننا آسان ہو جائے گا کہ متعلقہ شخص پر جادو کے اثرات ہیں یا نہیں۔

قرآن میں ارشاد خداوندی ہے:

وَلَوْ أَنَّ قُرْآنًا سُيِّرَتْ بِه الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِه الأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِه الْمَوْتَی بَل لِّلّه الأَمْرُ جَمِيعًا أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَن لَّوْ يَشَاء اللّه لَهدَی النَّاسَ جَمِيعًا وَلاَ يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَة أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِّن دَارِهمْ حَتَّی يَأْتِيَ وَعْدُ اللّه إِنَّ اللّه لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ ﴿31﴾

اور اگر کوئی ایسا قرآن آتا جس سے پہاڑ ٹل جاتے یا زمین پھٹ جاتی یا مردے باتیں کرتے جب بھی یہ کافر نہ مانتے بلکہ سب کام اللہ ہی کے اختیار میں ہیں تو کیا مسلمان اس سے نا امید نہ ہوئے کہ اللہ چاہتا تو سب آدمیوں کو ہدایت کر دیتا اور کافروں کو ہمیشہ کے لیے یہ سخت دھمک (ہلا دینے وا لی مصیبت) پہنچتی رہے گی یا ان کے گھروں کے نزدیک اترے گی یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آئے بیشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا ۔(31)

سورت نمبر13:سورہ الرعد، آیت نمبر 31

————————