قربانی کی محبوبیت اور فضیلت کا ذِکر کرتے وقت آپ ﷺکے فرمان درجہ ذیل ہیں:
٭عن عائشہ قالت: قال رسول اللّٰہﷺ ما عمل ابن آدم من عمل یوم النحر احب الی اللّٰہ من اہراق الدم وانہ لیأتی یوم القیامة بقرونہا وأشعارہا وأظلافہا وان الدم لیقع من اللّٰہ بمکان قبل ان یقع بالارض فطیبوا بہا نفسا
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ :ابن آدم (انسان) نے قربانی کے دن کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو اللہ کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ پسندیدہ ہو، اور قیامّت کے دن وہ ذبح کیا ہوا جانور اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا، اورقربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول ہوجاتا ہے، لہذا تم اس کی وجہ سے (قربانی کرکے) اپنے دلوں کو خوش کرو۔ (مشکوٰة المصابیح)
٭عن ابن عباسؓ قال: قال رسول اللّٰہﷺ فی یوم اضحیٰ: ما عمل آدمی فی ہذا الیوم أفضل من دم یہراق الا ان یکون رحماًتوصل
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے عید الاضحیٰ کے دن ارشاد فرمایا: آج کے دن کسی آدمی نے خون بہانے سے زیادہ افضل عمل نہیں کیا، ہاں، اگر کسی رشتہ دار کے ساتھ حسن سلوک اس سے بڑھ کر ہو تو ہو۔ (الترغیب والترہیب:2/277)
٭عن علی ؓان رسول اللّٰہﷺ قال: یا فاطمة! قومی فاشہدی أضحیتک، فان لک باوّل قطرة تقطر من دمہا مغفرة لکل ذنب، أما انہ یجاء بلحمہا ودمہا توضع فی میزانک سبعین ضعفا۔ قال ابوسعید: یا رسول اللّٰہﷺ! ہذا لآل محمد ﷺخاصة، فانہم أہل لما خصوا بہ من الخیر، أو للمسلمین عامة؟ قال: لآل محمد ﷺخاصة، وللمسلمین عامة
حضرت علی ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے (حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہاسے) فرمایا: اے فاطمہ! اٹھو اور اپنی قربانی کے پاس (ذبح کے وقت )موجود رہو، اس لئے کہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی تمہارے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے، یہ قربانی کا جانور قیامّت کے دن اپنے گوشت اور خون کے ساتھ لایا جائے گا اور تمہارے ترازو میں ستر گنا(زیادہ) کرکے رکھا جائے گا، حضرت ابوسعیدؓنے عرض کیا :اللہ کے رسولﷺ! یہ فضیلت خاندان نبوت کے ساتھ خاص ہے جو کسی بھی خیر کے ساتھ مخصوص ہونے کے حقدار ہیں یا تمام مسلمانوں کے لئے ہے؟ فرمایا: یہ فضیلت آلِ محمد ﷺکے لئے خصوصاً اور عموماً تمام مسلمانوں کے لئے بھی ہے۔ (الترغیب والترہیب:2/277۔278)
٭عن علی ؓعن النبیﷺ قال: یا أیہا الناس! ضحوا واحتسبوا بدمائہا، فان الدم وان وقع فی الأرض، فانہ یقع فی حرز
اللّٰہ عز وجل حضرت علی ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: اے لوگو! تم قربانی کرو اور ان قربانیوں کے خون پر اجر وثواب کی امید رکھو، اس لئے کہ (ان کا) خون اگرچہ زمین پر گرتا ہے لیکن، وہ اللہ تعالیٰ کی حفظ وامان میں چلاجاتاہے۔ (ایضاً:278)
٭عن ابن عباس ؓقال: قال رسول اللّٰہ ﷺ ما انفقت الورق فی شئ أحب الی اللّٰہ من نحر ینحر فی یوم عید(أیضاً)حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ
ﷺنے فرمایا: چاندی (یا کوئی بھی مال) کسی ایسی چیز میں خرچ نہیں کیا گیا جو اللہ کے نزدیک اس اونٹ سے پسندیدہ ہو جو عید کے دن ذبح کیا گیا۔
٭عن ابی ہریرة ؓقال: قال رسول اللّٰہ ﷺ:من وجد سعة لأن یضحی فلم یضح، فلایحضر مصلانا
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص قربانی کرنے کی گنجائش رکھتا ہو پھر بھی قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔ (أیضاً)
٭عن حسین بن علی ؓقال:قال رسول اللّٰہﷺ من ضحی طیبة نفسہ محتسباً لأضحیتہ کانت لہ حجاباً من النار
حضرت حسین بن علی ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص خوش دلی کے ساتھ اجر وثواب کی امید رکھتے ہوئے قربانی کرے
گا تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائے گی۔ (أیضاً)
اور جیسا کہ عام طور پر زبان زد عام ہے کہ قیامّت کے دن پل صراط پر قربانی کے جانور سواری کا کام دیں گے اس لئے قربانی کے جانور خوب موٹے تازے ہونے چاہییں ، بالکل غلط ہے۔ اس کا کسی حدیث سے ثبوت نہیں مل سکتا۔ حافظ ابن حجرؒ نے تلخیص میں اس مضمون کی ایک حدیث ذکر کر کے
بحوالہ ابن صلاح لکھا ہے کہ یہ حدیث ہمیں تک ہمیں علم ہے ثابت نہیں اور اس کا کوئی اصل نہیں ۔
اسے پسند کریں:
پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
Related
بہت اچھی ہے
مجہے علم سیکھنا ہے