اصلاحات-1
شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکن
مقابلہ تو دل نا تواں نے خوب کیا
اس شعر کے صحیح خالق کی نشاندہی میں اکثر حضرات دھوگا کھا گئے ہیں ۔ کئی قابل احترام ادیبوں اور دانشوروں نے سہواً اس شعر کو میر تقی میرسے یا پھر امیر مینائی سے منسوب کیا ہے اور کچھ نے سودا سے۔ جبکہ کلیات سودا،نول کشور ،لکھنؤ میں یہ شعر موجود نہیں ۔گلستان ہزار رنگ، مرتبہ سید بہاؤ الدین، لیبل لیتھو پریس ،پٹنہ1957 میں یہ شیر میر تقی میر سے منسوب ہے۔ مجنوں گورکھپوری نے اپنے مضمون”میر اور ہم” میں اس شعر کو میر سے منسوب کیا ہے۔
یہ شعر نہ تو میر کا ہے اور نہ ہی امیر مینائی کا اور نہ ہی سودا کا بلکہ "نواب محمد یار خان امیر "سکونت ٹانڈہ ضلع رائے بریلی ، شاگرد قائم چاند پوری کا ہے۔وفات جنوری 1775 دیکھئے :طبقات الشعرا ، قدرت اللہ شوق ، مرتبہ ، نثار احمد فاروقی۔ مجلس ترقی ادب۔ لاہور۔
Advertisements
aap ka har massege bohat achah he qaabil e taareef he meri dua he k allah aap ko aur tofeeq de aameen abdulrazzaq butt from dubai
شکریہ پسندیدگی گا کا