ایک مسلمان کا ایک منکر خدا سے مناظرہ
مسلمان یہ دیکھ کر ٹھہر گئے اور اپنے مناظرہ کی شروعات کی۔
مسلمان نے باشاہ سے اس طرح کہا: ”اے بادشاہ وقت! آج میں نے تمہارے گھر کے باہر ایک بہت ہی عجیب چیز دیکھی ہے ؟
بادشاہ: ”کیا دیکھا ؟“
مسلمان : ”دیکھا کہ ایک کشتی بغیر کسی ناخدا اور رسی کے ادھر سے ادھر چل رہی ہے“۔
اس وقت وہ منکر خدا جو وہاں بیٹھا ہوا تھا اس نے بادشاہ سے کہا: ”یہ (مسلمان )دیوانہ ہے کیونکہ عجیب الٹی سیدھی بات کرتا ہے“۔
مسلمان : ”نہیں صحیح بات کر رہاہوں میں دیوانہ کیوں ہونے لگا؟“
منکر خدا: ”لکڑی سے بنی کشتی بغیر ناخدا کے کیسے ادھر سے ادھر جائے گی؟“
مسلمان : ”یہ میری بات تعجب آور ہے یا تمہاری کہ یہ عالم ہستی جو عقل وجان رکھتی ہے یہ مختلف گھاس اور دیگر نباتات جو زمین سے اگتے ہیں، یہ باران رحمت جو زمین پر نازل ہوتی ہے تیرے عقیدہ کے مطابق بغیر کسی خالق و مدبر کے ہے جب کہ تو ایک چھوٹی سی چیز کے لئے کہتا ہے کہ بغیر کسی ناخدا اور راہنما کے ادھر سے ادھر نہیں چل سکتی؟“
یہ منکر خدا مسلمان کا جواب دینے سے بے بس ہو گیا اور سمجھ گیا کہ یہ کشتی والی مثال صرف مجھے شکست دینے کے لئے دی گئی تھی۔
سببیت کی بڑی پرانی بودی دلیل ہے (آپ کو نہیں کہہ رہا) یہی قانون جب خدا پر لاگو کرنے کی بات کی جاتی ہے تو مومنین کا ترا نکل جاتا ہے..
Aoa mujhe ap se kuch baatein puchna hn ap se raabta keise ho sakta hai plz btaye ga zrur mujhe intazar rahe ga.
یہ لیں جی کر لیں رابطہ
http://makki.site40.net
This is the authentic about God. Realy Fantastic
اسی لئے تو کہتا ہوں
ميری کشتی خدا کے آسرے پر چھوڑ کے ہٹ جا
ميری کشتی اگر اے ناخدا تکليف ديتی ہے
کیا سادہ لوحی ہے، ذرا ان لاشوں کو تو گن جنہیں روند کر تیری کشتی چلا کرتی ہے
kis jhagry mai par gay hian aap janab??
ye to munkireen e Kuda k Muammal chal raha hai
ap to ……… ki tarhan larrr rahy hain
میں کس سے لڑ رہا ہوں؟!
آپ اللہ سے لڑ رہے ہیں۔۔۔۔
ہممم پھر تو رولا ہے..
Makki i wana talk to u, ll u plz tell me is it psbl n how ?
بلال صاحب ذیل کے ربط پر چلے جائیں آپ کو میرا ای میل ایڈریس مل جائے گا، آسانی سے آی میل کرلیں:
http://makki.site40.net/
بلال احمد صاحب،
حیدرآباد سندھ میں کوٹری سے قریب لطیف آباد ۳ نمبر میں ایک عمارت ہے، مین روڈ پر ۔۔۔اس عمارت کی اونچی اونچی دیواریں ہیں۔ مکی صاحب وہین ملیں گے
آپ کو۔۔۔
aap khod mil kr aay hain ya bongi maar rahy hain?
میں نے وہاں کچھ عرصہ کام کیا ہے۔ٹائم ملے تو ۔کبھی جائیے گا ۔۔ بڑا پر فضا مقام ہے۔ دماغ کو تر و تازہ کر دیتا ہے :0۔۔
محترمہ ڈاکٹر صاحب نے ایسی کیا بات کی ہے جو آپ کو "بونگی” لگی ہے؟
ڈاکٹر صاحب کیا آپ مذاق کر رہے ہیں 🙂
نہین جناب ۔۔۔۔مذاق نہیں حقیقت ہے ۔ اس عمارت میں عام آدمی کا داخلہ منع ہے۔ بہت پہنچے ہوئے لوگ ہی جا سکتے ہیں۔ تحریم چونکہ وہاں رہ چکی ہین اس لیے انکو میری بات بونگی لگ رہی ہے۔
اس عمارت کا نام ہے سر کائوس جی جہانگیر انسٹیٹیوٹ آف ۔۔۔۔۔۔۔
اب آگے کیا بتائوں۔۔۔۔آپ سے زیادہ کون جانتا ہو گا۔۔۔
🙂